اوہنری کا افسانہ : دوائے عشق (The Love Philtre of Ikey Schoenstein)
عالمی ادب کے اردو تراجم (انتخاب افسانہ)
افسانہ نمبر 164 :
دوائے عشق
تحریر : او ہنری
(امریکہ)
مترجم: رومانیہ نور
(ملتان، پاکستان)
بلیو لائٹ ڈرگ سٹور
اندرونِ شہر میں باوری سٹریٹ اور فرسٹ ایونیو کے درمیان واقع تھا، جہاں دونوں
گلیوں میں فاصلہ مختصر ترین تھا۔ فارمیسی کے متعلق یہ نہیں تصور کیا جاتا کہ یہاں
پر کوئی نوادرات، عطریات یا آئس کریم سوڈا بکتا ہے۔ اگر آپ درد کُش گولی طلب کریں
گے تو آپ کو یہاں سے بتاشے نہیں ملیں گے۔
بلیو لائٹ میں محنت
بچانے والے جدید فنونِ دوا سازی کو حقارت کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ یہاں پر خود
افیون کو بھگو کر نرم کیا جاتا اور پھر افیون اور الکحل کے آمیزے کو کشید کر کے
مسکن دوا تیار کی جاتی۔
اُن دنوں گولیاں نسخے
کی بڑی میز کے پیچھے ہی بنائی جاتی تھیں۔ انھیں سِل پر بیلا جاتا، کفچے سے حصوں
میں بانٹا جاتا، طباشِیرِ بِریاں کا خشکا لگا کر انگلی اور انگوٹھے کی مدد سے بٹا
جاتا اور گتے کے چھوٹے چھوٹے گول ڈبوں میں ڈال کر تقسیم کر دیا جاتا۔
ڈرگ سٹور ایک نکڑ پر
واقع تھا جہاں خستہ حال مگر مسرور بچوں کے گروہ کھیلنے آتے اور کھانسی کے شربت کے
امیدوار بن جاتے جو سٹور کے اندر ان کا منتظر ہوتا تھا۔
آئیکی شو انسٹائین بلیو
لائٹ کا محررِشب اور گاہکوں کا دوست تھا۔ چنانچہ فارمیسی کی مشرقی سمت کے وسط میں
صاف ستھرےکاؤنٹر پر کھڑا دوا فروش ایک صلاح کار، سامع اعترافات، ناصح ، مبلغ اور
مرشدِ دانا تھا۔ جس کے علم کی قدر کی جاتی تھی اور پراسرار حکمت سے عقیدت رکھی
جاتی تھی۔ مگر اس کی دوا اکثر بن چکھے ہی گٹر میں انڈیل دی جاتی تھی۔
آئکی ناک پہ دھرے چشمے
اور علم کے بوجھ سے جھکے جسم کے ساتھ بلیو لائٹ کے آس پڑوس میں خاصا معروف تھا۔
لوگ اُس کی ہدایات اور تنبیہہ کے لئے پُر اشتیاق رہتے تھے۔
آئیکی نے مسز رِڈل کے
ہاں کمرہ کرائے پر لیا ہوا تھا اور وہیں پر ناشتہ کرتا۔ مسز رِڈل کا گھر وہاں سے
دو گلیاں چھوڑ کر تھا۔ مسز رِڈل کی ایک بیٹی تھی جس کا نام روزی تھا۔آئکی پرستش کی
حد تک اسے چاہتا تھا۔ روزی اس کے جذبات سے پوری طرح آگاہ تھی۔وہ تمام کیمیائی اور
ادویاتی طور پر خالص جواہر کا مرکب تھی۔ کتاب ا لادویہ میں کوئی بھی اس کا ہمسر
نہی تھا۔ مگر آئیکی بزدل تھا۔ اُس کی امیدیں پسماندگی اور خوف کے محلول میں نا
قابلِ تحلیل ہی رہیں۔
اپنے کاؤنٹر کے پیچھے
وہ ایک اعلیٰ ہستی، مخصوص علم اور عزت و قار کی حامل شخصیت تھا۔ لیکن بیرونی دنیا
میں ایک کمزور، نیم کور، ملامت زدہ اور جہان گرد شخص تھا۔ جس کا نا موافق لباس
کیمیائی دھبوں سے داغدار اور امونیا و تیزابی نمکیات کی بو سے بھرا ہوتا تھا۔
آئیکی کے رنگ میں بھنگ
ڈالنے والا شخص چنک مکگاون تھا۔ مسٹر مکگاون بھی روزی کی جانب سے اچھالی جانے والی
شوخ مسکراہٹوں کو تھامنے کی جدو جہد میں مصروفِ کار تھا۔ مگر وہ آئکی کی طرح غیر
فعال نہیں تھا بلکہ کوئی وار خالی نہیں جانے دے رہا تھا اور مقدور بھر انھیں سہہ
رہا تھا۔ وہ بیک وقت آئیکی کا دوست اور گاہک تھا۔ باوری میں ایک خوشگوار شام
گزارنے کے بعد کبھی آیو ڈین یا زخموں کی پٹی لینے کے لئے بلیو لائٹ میں اکثر اس کا
آنا جانا لگا رہتا تھا۔
ایک سہ پہر کا ذکر ہے
کہ مکگاون اپنے غیر متزلزل، سپاٹ اور وجیہہ چہرے کے ساتھ آن کر خاموشی سے سٹول پر
بیٹھ گیا۔
''آئکی!!''
وہ مخاطب ہوا جبکہ اس
کا دوست ہاون دستہ بھر کر اس کے مقابل بیٹھ کر رالِ لوبان کا سفوف پیسنے لگا۔
''میری بات توجہ سے سنو! مجھے دوا چاہئیے، اگر بات تمہاری سمجھ میں آ جاتی ہے تو
تم میری ضرورت پوری کر سکتے ہو۔'''
آئیکی نے کسی کشمکش کا
جائزہ لینے کے لئے مکگاون کے چہرے کا بغور جائزہ لیا۔ مگر ایسے کوئی آثار نظر نہ
آئے۔
''اپنا کوٹ اتار دو''
آئیکی نے حکم صادر کیا۔ '' میرا قیاس ہے تمہاری پسلیوں میں چاقو کا کوئی چھید ہے۔
یہ بدیسیوں کا کام ہو گا۔ میں نے تمھیں پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ وہ تم پر دھاوا
بولیں گے ۔''
مکگاون مسکرایا۔ ''
انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا۔۔۔۔ یہ کسی بدیسی کا کام نہیں ہے۔۔۔۔۔۔ لیکن تمہاری
تشخیص بجا ہے۔ میرے کوٹ کے نیچے کچھ ہے پسلیوں کے قریب(دل میں پیوست)۔۔۔ سنوآئیکی
آج رات میں اور روزی بھاگ کر شادی کر رہے ہیں۔
آئیکی کی بائیں شہادت
کی انگلی ہاون دستے کو مضبوطی سے تھامنے کے لئے دوہری کر کے کنارے پر جمی ہوئی
تھی۔ آئیکی نے وحشیانہ طریقے سے اسے موسل کے ساتھ ضرب لگا دی لیکن اسے احساس تک نہ
ہوا۔ اس اثناء میں مکگاون کی مسکراہٹ مضطرب اور پُر ملال تاثر میں کہیں معدوم ہو
گئی۔
''ایسا ہی ہے۔ ''مکگاون
نے سلسلہ کلام جاری رکھا۔ ''اگر روزی وقت آنے تک ارادہ برقرار رکھتی ہے تو ۔۔۔ ہم
دو ہفتے تک فرار کے لئے حالات سازگار کرنے میں لگے رہے ہیں۔ایک دن روزی نے کہا تھا
کہ ایسی کوئی شام ایک دیو مالائی کہانی ہی ہو گی۔ ہم آج شام کے لئے راضی ہو چکے
ہیں۔ روزی نے ہاں کہنے میں دو دن لگا دئیے۔ اب صرف پانچ گھنٹے باقی رہتے ہیں۔ مجھے
خدشہ ہے کہ نقطۂ آغاز پر ہی وہ مجھے تنہا نہ چھوڑ دے۔''
''تم نے کہا تھا کہ
تمھیں دوا چاہئیے!'' آئیکی نے یاد دہانی کروائی۔ مکگاون خلافِ معمول کچھ بے چین
اور پریشان نظر آیا۔ آئیکی نے ایک عطائی نسخہ تیار کر لیا تھا اور اپنی انگلی سے
متعلق لا پروایانہ احتیاط برتتے ہوئے دوا کو لپیٹنے لگا۔
''میں آج کسی قیمت پر
بھی اس دہری بازی کا کوئی ناکام آغاز نہیں کرنا چاہتا۔ میں نے ہارلیم میں ایک
آراستہ و پیراستہ فلیٹ کا پہلے ہی انتظام کر لیا ہے۔ شادی کی رسومات ادا کرنے والے
پادری سے بھی بات ہو گئی ہے کہ وہ ساڑھے نو بجے تک ہمارے لئے گھر پر تیار رہے۔ یہ
سب کامیابی سے طے پا جائے گا اگر روزی تب تک اپنا ذہن نہیں بدلتی۔''مختلف اندیشوں
کے شکار مکگاون نے اپنے خیالات کی لگام کھینچی۔
''میں ابھی تک نہیں
سمجھا'' آئیکی نے مختصراً کہا۔ '' تم دوا کی بات کرتے ہو۔۔ ۔۔اس کا کیا مطلب؟؟ میں
تمہارے لئے کیا کر سکتا ہوں؟؟''
''بوڑھا رِڈل مجھے
بالکل بھی پسند نہیں کرتا۔ وہ مجھے اپنی بیٹی کے لئے نا موزوں جوڑ سمجھتا ہے۔ وہ
اپنے دلائل پر ڈٹا رہتا ہے اور ہر دم احکامات صادر کرنے کے لئے تیار باش۔ ایک ہفتے
سے اس نے روزی کو میرے ساتھ گھر سے باہر ایک قدم نہیں رکھنے دیا۔ انھیں اپنے
اقامتی ادارے کے ایک مقیم کو کھو دینے کا ڈر نہ ہوتا تو کبھی کا مجھے نکال باہر
کرتے۔میں ہفتہ وار بیس ڈالر کما رہا ہوں ۔ روزی کو میرے ساتھ بھاگ کر کسی قفس میں
بھی جانے پر افسوس نہیں ہو گا۔
'' میں معذرت خواہ ہوں
چنک'' آئیکی نے کہا''مجھے ایک نسخہ تیار کرنا ہے جسے جلدی بھجوانا ہے''
'' بتاؤ نا!'' مکگاون
نے ایک دم نگاہ اوپر اٹھاتے ہوئے کہا۔ '' بتاؤ آئیکی ! کیا ایسی کوئی دوا ہے جو
کسی حسینہ کو دی جائے تو وہ آپ کی گرویدہ ہو جائے؟''
آئیکی نے برتر آگہی کے
جذبے کے تحت حقارت سے ہونٹ سکیڑے۔ اس سے پہلے کہ وہ کوئی جواب دیتا مکگاون نے بات
آگے بڑھائی۔'' ٹِم لیسی نے مجھے بتایا تھا کہ اس نے ایک عطار سے ایسا ہی سفوف لیا
تھا اور سوڈا واٹر میں ملا کر اپنی محبوبہ کو پلا دیا تھا۔ پہلی خوراک پر ہی کایا
پلٹ گئی۔۔۔لوگ حیران تھے۔۔۔۔ اور دو ہفتوں سے بھی کم عرصے میں ان کی شادی ہو گئی
تھی۔''
مکگاون ایک سادہ اور
مضبوط شخص تھا۔ وہ آئیکی کی نسبت ایک اچھا انسان شناس تھا۔ اس کا مضبوط وجود نفیس
و نازک جذبات سےگندھا ہوا تھا۔ ایک اچھے جرنیل کی مانند وہ دشمن کے علاقے پر حملے
سے پہلے ہر ممکن ناکامی سے بچاؤ کی پیش بندی کر رہا تھا۔
''میرا خیال ہے''
مکگاون نے پر امید ہو کر بات جاری رکھی۔'' کہ اگر میں آج شام کے کھانے پر روزی کو
وہ سفوف دے دیتا ہوں تو شاید ہمارا تعلق مضبوط ہو جائے اور روزی کو اپنے فرار کے
وعدے سے مکرنے سے باز رکھ سکے۔ میرا نہیں خیال کہ اسے یہاں سے دور لے جانے کے لئے
خچروں کے جتھے کی ضرورت ہو گی۔ ویسے عورتوں کو پالکی میں لے جانابھگانے سے کہیں
زیادہ آرام دِہ ہوتا ہے۔ ۔ اگر دوا چند گھنٹوں کے لئے کار گر ہو جائے تو میں کوئی
تدبیر کر لوں گا۔''
''فرار کی احمقانہ حرکت
کب سرزد ہو گی؟'' آئیکی نے دریافت کیا۔'' نو بجے'' مکگاون نے بتایا۔'' شام کا
کھانا سات بجے ہے۔ آٹھ بجے روزی سر درد کا بہانہ کر کے بستر میں چلی جائے گی۔ نو
بجے مجھے بوڑھا پاروینزانو عقبی صحن سے اندر آنے دے گا۔ باڑ میں چھپ کر میں اگلے
دروازے سے نکل کرروزی کی خوابگاہ کی کھڑکی کے نیچے پہنچوں گا اوراسے آگ کی حفاظتی
سیڑھیوں سے اترنے میں مدد دوں گا۔ ہمیں پادری کے خطبے سے پہلے پہلے یہ سب کرنا ہو
گا۔ یہ سب بہت آسان ہو گا اگر ان لمحات میں روزی کوئی گڑبڑ نہ کرے تو۔۔ آئیکی کیا
تم مجھے ایسا کوئی سفوف دے سکتے ہو؟''
آئیکی شو انسٹائن نے
آہستگی سے ناک کو کھجلایا۔ ''چنک'' وہ بولا'' یہ اس قسم کی ادویات ہیں جس میں دوا
سازوں کو بہت احتیاط برتنی پڑتی ہے۔ تم میرے واقف کار ہو اس لئے صرف تمہاری خاطر
کسی ایسے سفوف کا بندوبست کرتا ہوں۔ میں ایسی دوا بناؤں گا کہ تم دیکھنا کیسے روزی
کو تمہارے خیالوں میں غرق کرتی ہے۔''
آئیکی نسخے والی میز کے
پیچھے گیا۔ وہاں اس نے دو حل پذیر گولیاں پیس کر سفوف بنایا جس کے اجزاء میں
چوتھائی حصہ افیون شامل تھی۔ اس کی مقدار بڑھا نے کے لئے کچھ شکر اور دودھ ملا کر
نفاست سے سفید کاغذ کی پڑیا باندھ دی۔ اگر کوئی نوجوان یہ خوراک لیتا تو بلا خطر
کئی گھنٹے کی گہری نیند میں چلا جاتا۔ اس نے دوا مکگاون کے حوالے کی اس ہدایت کے
ساتھ کہ ممکن ہو تو اس کا محلول بنا لے اور بدلے میں جانباز عاشق سے بہت سا دلی
شکریہ وصول کیا۔
آئکی کے اس اقدام کی
نزاکت مابعد پیدا شدہ صورت حال سے واضح ہو گئی۔ اس نے ایک پیامبر مسٹر رڈل کی جانب
روانہ کیا اور مکگوان اور روزی کے فرار کے منصوبے کا تمام راز فاش کر دیا۔
''میں بہت شکر گزار
ہوں'' اس نے مختصراً آئیکی سے کہا۔ ''سست نکما آئرش لوفر!! میری خوابگاہ روزی کے
کمرے کے اوپر ہے۔ میں خود کھانے کے بعد اوپر جاؤں گا اور شاٹ گن لوڈ کر کے اس کا
انتظار کروں گا۔ اگر وہ میرے عقبی صحن میں آتا ہے تو عروسی گاڑی کی بجائے
ایمبولینس میں واپس جائے گا۔'' مسٹر رِڈل ایک ایسے ہی انسان تھے، ضدی اور اچانک
کچھ کر قگزرنے والے۔
روزی مارفیا کے نشے کے
زیرِ اثر کئی گھنٹوں کی نیند کے شکنجے میں جکڑی ہوئی ہے۔ خوں کے پیاسے اور پیشگی
خبردار والدین مسلح ہوکر انتظار کر رہے ہیں۔ آئیکی نے تصور کیا کہ اس کے قریبی
حریف اور رقیب کو بس مات ہونے ہی والی ہے۔
بلیو لائٹ ڈرگ سٹور میں
آئیکی نےدورانِ ڈیوٹی تمام رات کسی اتفاقی سانحے کا انتظار کیا مگر ایسی کوئی خبر
نہ آئی۔ صبح آٹھ بجے دن والا ملازم پہنچا تونتائج جاننے کے لئے وہ تیزی سے مسز رڈل
کی جانب چل دیا۔ لو دیکھو جونہی اس نے سٹور سے باہر قدم نکالا، سڑک پر پاس سے
گزرنے والی کار میں سے مکگاون نمودار ہوا۔اس کے لبوں پر فاتحانہ مسکراہٹ تھی اور چہرہ
خوشی سے تمتما رہا تھا۔اس نے آئیکی کا ہاتھ تھام لیا
''معاملہ بخیر و خوبی
انجام پا گیا۔'' چنک نے پرمسرت انداز میں بتایا۔ '' روزی بر وقت آہنی سیڑھیوں پر
آگئی تھی اور ہم نو بج کر سوا تیس منٹ پر عین آخری لمحات میں پادری کے سامنے تھے۔
روزی اب فلیٹ پر ہے۔ اس نے آج صبح نیلے کمینو( کھلی آستینوں والے روایتی جاپانی
لباس) میں ملبوس ہو کر انڈے پکائے ہیں۔ میرے خدایا! میں کتنا خوش نصیب ہوں۔ آئیکی
کیوں نہ کسی دن تم وقت نکالو اور ہمارے ساتھ کھانا کھاؤ!! مجھے پُل کی طرف کچھ کام
ہے اور اب میں اُدھر ہی جا رہا ہوں۔''
''پپ۔۔۔۔۔۔پاؤڈر۔۔
۔۔۔۔؟؟؟ '' آئیکی ہکلایا
''اوہ!! وہ سفوف جو تم
نے مجھے دیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔'' مکگاون نےخوشی سے باچھیں پھیلاتے ہوئے بتایا '' اچھا
سنو! ہوا یوں کہ کل شام کے کھانے پر میری نشست رڈل کے ساتھ تھی۔ میں نے روزی کی
جانب دیکھا اور اپنے آپ سے مخاطب ہوا ؛ چنک تم لڑکی حاصل کرنا چاہتے ہو تو دھڑلے
سے حاصل کرو۔۔۔ ۔ جب وہ تمہارے ساتھ مخلص ہے تو تم بھی کوئی دھوکہ دہی مت کرو۔ جو
پڑیا تم نے مجھے دی تھی وہ میری جیب میں تھی۔ تبھی میری قندیل وہاں پر موجود ایک
اور شخص پر گر گئی۔ میں نے موقع پاتے ہی دوا یہ سوچ کر مسٹر رڈل کی کافی میں ملا
دی کہ اپنے ہونے والے داماد کے لئے محبت کی کمی تو ان میں دور کرنی چاہئیے۔ ۔۔
Original Title: The
Love Philtre of Ikey Schoenstein
Written by:
O. Henry (September 11, 1862 – June 5, 1910) -
American short story writer.
www.facebook.com/groups/AAKUT/
Comments
Post a Comment