البرتو چیمال کا افسانہ : ایک فرضی شہر (City X)
عالمی ادب کے اردو تراجم (انتخاب افسانہ)
افسانہ
نمبر 496 : ایک فرضی شہر
تحریر
: البرتو چیمال (میکسیکو)
مترجم : محمد فیصل (کراچی)
ایڈیٹر کا نوٹ:
یہ
ناول بتاریخ 10 اکتوبر 2014 معروف سماجی ویب سائٹ ٹوئیٹرTwitterپر
منظر ِ عام پر آیا۔ اسے ایک برس بعد مصنف کے ایک اور ناولا کے ساتھ کتابی شکل میں
شائع کیا گیا۔ مصنف کے مطابق یہ ناول مستقبل میں پیش آنے والے واقعات، خاص طور پر
کسی بڑی تباہی کا پیش خیمہ ہے۔ ایسی تباہی جس کے آنے سے پہلےہی مختلف واقعات اور
شگون اس کے آنے کی خبر دینے لگتے ہیں۔ شہر میں ایسے واقعات ہوتے ہیں جن پر کوئی
دھیان نہیں دیتاہاں مگر وہ جو ہر چیز پر غور کرتے ہیں، ان شگونوں اور واقعات کا
ادراک رکھتے ہیں۔مگر ہم چوں کہ صرف قاری ہیں لہٰذا ہم ان واقعات کو نہ تو روک
سکتے ہیں اور نہ تبدیل کر سکتےہیں۔ ہم صرف مطالعہ کر سکتے ہیں اور ہمیں وہ
جاری رکھنا چاہیے۔
2018
میں
اس ناول کا انگریزی ترجمہ Twitterپر ہی پوسٹ کیا
گیا۔ اسے اوکلاہاما یونی ورسٹی کے10 طالب علموں نے انگریزی کے قالب
میں ڈھالا۔
******
100
100
افراد؛
عورتیں ، مرد، جوان اور بوڑھے،یک زبان کچھ دہرا رہے تھے۔
99
99
لاشیں
ایک خفیہ اجتماعی قبرسے برآمد ہوئیں۔
98
98طالبات
سکول جانے کی بجائے شہر کی مرکزی شاہراہ میںایک قطار بنا کرکھڑی ہو گئیں۔
97
97آوارہ
کتے گرجا میں داخل ہوئے ، پورے گرجے کا چکر لگایا اور اس سے پہلے کہ کوئی انھیں
پکڑ پاتا، وہاں سے نکل گئے۔
96
96قانون
ساز اپنے ایک ساتھی کوگھور رہے تھے جو اسمبلی ہال میں اپنی کرسی پر بیٹھا بیٹھا
سورہا تھا۔اس کے ہونٹوں کے ایک گوشے سے رال بہ رہی تھی۔
95
ایک
پیش بین عورت نےایک صفحے پر 95 لکھا۔ اسے اپنی صلاحیت کا ادراک نہیں تھا اور وہ
خود کو بس ایک سیکرٹری سمجھ رہی تھی جو اس فضول سی نوکری کے جال میں ہمیشہ کے لیے
مقید ہوچکی ہے۔
94
مرکزی
عجائب گھر میں شیشے کے بکسوںمیں سجے94 پتھریلے مجسمےایک صبح خاک میں تبدیل پائے
گئے۔
93
جیل
میں مقید ایک طالب علم جس پر سماج سے قطع تعلق کا الزام تھا ، سر پر 93 ضربیں لگنے
کے باعث مر گیا۔
92
92
افرادمختلف
شہروں سے یہاں ایک ہی وقت آکر پناہ گزین ہوگئے۔
91
91
خاندان
یہ شہر چھوڑ کر کہیں چلے گئے۔ انھیں خود بھی نہیں پتا تھا کہ وہ کہاں جا رہے ہیں؟
90
90
برس
کتنے امن سے گزرے! بوڑھے نے میز پر اپنی بید کی چھڑی مارتے ہوئے کہا، یہاں کسی کو
سزائے موت دیے ہوئے نوے برس ہو چکے ہیں!
89
زیرِ
زمین چلنے والی ٹرین 89 منٹ رکی رہی۔ مسافروں کو سرنگ کے سِرے پر روشنیاں دکھائی
دیں۔
88
پرنٹنگ
مشین کی خرابی کی وجہ سے آج کے سرکاری اخبار کے پہلے صفحے پر تصویروں کے بجائے 88
کا ہندسہ چھپ گیا۔
87
میں
سن 87 میں پیدا ہوئی تھی! بوڑھی عورت نے کہا۔ 87 نہیں 30 میں۔ اس کے داماد نے
وضاحت کہ کہ الزائمر کی وجہ سے اس کی ساس کی یادداشت خراب ہو چکی ہے۔
86
کچھ
نہ سمجھ آنے والا واقعہ، ایک دھماکہ ایک زلزلہ، صرف ایک منٹ ، مگراتنا شدیدکہ ایک
فلیٹوں پر مشتمل ایک سوسائٹی میں ایک عمارت زمین بوس ہوگئی اور 86 افراد ہلاک
ہوگئے۔
85
'پچاسی"
ڈان ایدریان کے ایک زخمی کارندے نے کہا، اپنا انگوٹھا چبایا ، اس کے انگوٹھے سے
خون جاری ہو گیا اور پھر وہ وہاں سے فرار ہوگیا۔
84
ایک
عورت نے پانی گرم کرنا شروع کیا۔ تھرمامیٹر سے درجہ حرارت ماپنا شروع کیا۔ جیسے ہی
پارہ 84 درجے تک پہنچا اس نے اپنا سر پانی کے برتن میں ڈال دیا۔
83
83
اغوا
شدہ لڑکیاںجوایک گودام میں قید تھیں، آج ان کے اغوا کاروں نے انھیں بتایا کہ وہ
ان سے روزانہ کتنی رقم کمانا چاہتے ہیں۔
82
ایک
سفارت خانے میں 82 افراد کے ویزوں میں گڑبڑ ہوگئی۔ سب ویزوں پران کی تصویروں کے
بجائےکسی اور کی تصویر آویزاں تھی۔
81
81
افراد۔
ایک خاندان کے سربراہ نے ویٹر کو بتایا۔ یہ خاندان ابھی اس ہوٹل میں آیا تھا اور
ویٹر کے پوچھنے پر کہ آپ کتنے افراد ہیں، اس آدمی نے جواباََ 81 کہا۔ اس کے ساتھ
صرف اس کی بیوی اور دو بچے تھے۔
80
80
افراد
سینما میں ایک ڈرائونی فلم دیکھ رہے تھے اور سب کو ایک ساتھ اپنی گردن پر کسی سرد
ہاتھ کا لمس محسوس ہوا۔
79
79
فائلیں,ایک
دفتر میں موجود فائلیںشاٹ سرکٹ کی وجہ سے جل کر راکھ ہو گئیں۔
78
ایک
پادری جس نے خود کو شراب پی کر مارنے کے ارادے سے مقیدکیا تھا، آخر 78 گھنٹوں بعد
کام یاب ہوگیا۔
77
77
کلو
گوشت، ایک ریستوران کے لیے خریدے گئے گوشت میں سبز اور زرد سنڈیاں برآمد ہوئیں۔
76
76
پتے
ایک درخت سےزمین پر خاص انداز میں گر گئے۔ کسی نے بھی اس انداز میں چھپے پوشیدہ
پیغام کو پڑھنے کی زحمت نہ کی۔
75
پچھتر،
ایک ورائٹی شو کے میزبان نے کہا اور ناچتے ناچتے رُک گیا۔ اس کا ساتھی اور سٹیج پر
موجود رقاصائیں اسے عجیب سی نظروں کے ساتھ گھورنے لگے۔
74
74
انقلابی
جیل سے باہر نکل گئے۔ جیل کے دروازے خود بخود کھلتے گئے اور نگرانوں نے اپنے منہ
دوسری طرف کر لیے۔
73
ایک
ریڈیو سٹیشن سے نشر ہونے والے پروگرام کے موسیقار کی غلطی کی بدولت ہیڈن کی 73
ویںدھن ایک خاص سُر میں 73 سیکنڈز تک چلتی رہی۔
72
یکے
بعد دیگرے، پورا دن بنا کسی وقفے کے، ریڈیو سٹیشن پر 72 مردہ لوگوں کی فون کالز
آتی رہیں۔
71
ایک
عورت ایک بوتیک میں گئی اور وہاں دست یاب تمام 71 عروسی جوڑے خرید لیے۔
70
لیزا
اپنے کمرے میں فوت ہو چکی ہے۔ اس کی موت کی خبر کئی دنوں بعد پھیلے گی۔ ایک ایک کر
کے 70 سنڈیاں اس کے منہ سے باہر نکلیں۔
69
ایک
خفیہ لیبارٹری میں کام کرنے 69ملازمین ایک دوسرے کو خوف زدہ نظروں سے دیکھ
رہے تھے۔ سب کے مونہوں سے اچانک خون نکلنے لگا۔
68
خود
کشی کا ارادہ رکھنے والے نوجوان کی فیس بک پوسٹ پر68 حقارت آمیز تاثرات پوسٹ
ہوئے۔
67
ہال
میں موجود67 افراد برے ہیںکیوں کہ تم نے اپنا سب کچھ خداوندکے سپرد نہیں کیا۔
پادری گرجا اور ایک کشکول ان کے سامنے رکھ دیا۔
66
وہ
مریض اپنے خون سے 66 بار ایک ہی جملہ لکھ چکا تھا" جب یہ سب کچھ ختم ہو جائے
گا تو پھر کیا ہوگا؟" اس نے دوبارہ لکھنا شروع کر دیا۔
65
تم
کتنے سال کے ہو؟ کسی نے اس برہنہ لڑکے سے سوال کیا جو ابھی ابھی گٹر سے باہر نکلا
تھا۔ اس نے جواب دیا: 65
64
64
طلبا
نے اپنے استاد کو چیخ مار کر کھڑکی سے باہر چھلانگ لگاتے دیکھا۔
63
63
منٹ
گزرنے کے بعدہسپتال کے عملے کی نظر اس زخمی پر نظر پڑی جسے چاقو کے وار سے گھائل
کر دیا گیا تھااوروہ خود کو بمشکل گھسیٹتا ہوا ایمرجنسی روم تک پہنچا تھا۔
62
ایک
نرسنگ ہوم میں رہنے والے 62 افراد نے بیک وقت اپنا بایاں ہاتھ کاٹ ڈالاا ور وہاں
کے عملے کو اپنی سُرخ ہتھیلیاں دکھانے لگے۔
61
61
ملین
ڈالر مالیت کا سونا ایک گاڑی سے برآمد ہوا۔ کسی کو سمجھ نہیں آرہاتھاکہ یہ گاڑی
بینک کی چھت پر کیسے پہنچی۔
60
ایک
اجنبی نے ایک لڑکی کو60 پتوں پر مشتمل تاش کی ڈبی بیچنے کی کوشش کی۔ پتوں پر عجیب
تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ ایک مالی کی، ایک پاگل کتے کی اور کالے شعلے کی۔۔۔
59
59
جنگلی
بلیوں نے ایک خالی پارکنگ لاٹ میں ایک ہی وقت میں ایک جتنے بچے دیے۔
58
58
سپاہی
پریڈ گرائونڈ میں سرعت سے قطاروں میں کھڑےہونے لگے۔ ان سب کی آوازیں ایک ساتھ
معدوم ہو چکی تھیں اور وہ سارجنٹ کو جواب نہ دے پا رہے تھے۔
57
ایک
سیکرٹری نے 57 صفحات پر مشتمل ایک مسودہ ٹائپ کیا جس کا عنوان تھا" پیش گفتہ
تباہی"۔ٹائپنگ مکمل کرنے کے بعد کیا کرنا ہے؟ وہ اس سے لاعلم تھی۔
56
ملازم ایک سٹیم روم کی صفائی کے لیے داخل
ہوا تو اسے 56 ہڈیاں ملیں، انسانوںاور جانوروں کی ہڈیاں۔
55
55
موبائل
فونزپر ایک ہی سمے ایک آواز سنائی دی جو مستقبل میں آنے والی تباہیوں کے بارے
میں آگاہ کر رہی تھی۔
54
ٹرکش
کافی کا پیالہ ختم ہوا تو پیالے کی تہ میں پتیوں سے ایک عدد نمودار ہوا: 54
53
کتابوں
کے ایک ٹھیلے پر دست یاب ایک رسالے کے ہر شمارےکے 53 ویں صفحے پرOکی
بجائےXچھَپا
ہوا تھا۔
52
La Rocaبار میں موجود
پیانو کے52سفید بٹن ایک جیسی گہری اور تیز آواز دینے لگے۔
51
قید
سے رہائی پانے والی عورتیں بلا روک ٹوک 51 منٹ تک چلتی رہیں۔ وہ گرجا کے سامنے رُک
گئیں۔
50
اس
عبادت گاہ کی تہ میں ہنوز غیر دریافت ڈھانچے پڑے ہیں۔ ان کے ساتھ ہی ایک خط بھی
ہے۔ یہ پیغام بھی رائیگاں گیا۔
49
49
پولیس
والے عورتو ں کےجلوس کے پاس پہنچے، انھیں دیکھا اور سوچا کہ وہ تعداد میں زیادہ
ہیں۔ وہ وہاں سے نکلتے ہوئے سوچنے لگے کہ ہمیں زیادہ نفری لے کر آنا چاہیے تھی۔
48
ایک
سرکاری دفتر کےغسل خانے میں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے 48 ڈگری سینٹی گریڈ نیچے
ہے۔ اس کی وجہ ہیٹر کی خرابی بتائی جاتی ہے۔
47
شمالی
علاقے میں ایک کھلونا فیکٹری کی صفائی کے دوران کولہوں کی 47 تصاویر برآمد ہوئیں۔
46
46
مردہ
پرندے مرکزی ایوینو پر Vکی شکل میں آن گرے۔ یہ پرندے اسی
شکل میں ہجرت کرتے تھے۔
45
ایک
چھوٹی بچی کے مطابق اس زبان کے 45 حروفِ تہجی ہیں جس میں کوئی جھوٹ نہیں بول سکتا
۔ آج کل یہ زبان کسی کو یاد نہیں۔
44
44
DVDsجو
ایک سپر سٹور پر دست یاب ہیںشفاف پلاسٹک میں ملفوف ہیں۔ مگر ان کی پیکنگ میں
DVDنہیں
بلکہ سیال مائع بھرا ہے۔
43
ایک
نجی پارٹی میں گورنر نے یہ کہتے ہوئے جام لہرایا"43 مُردوں کے نام"۔
42
بیالیس،
جوتوں کی دکان کا سیلز مین بار بار دہرائے جارہا تھا۔ اسے یہ خیال ہی نہیں رہا کہ
اس وقت وہ گاہکوں کو جوتے دکھا رہا ہے۔
41
جنوبی
علاقے کے ایک ہوٹل میں مقیم 41 جوڑے اچانک اپنی زندگی کی خوش گوار یادیں بھول گئے۔
40
ہر
وہ شخص جو اس پیغام میں پوشیدہ انتباہ سے واقف تھاگھر سے باہر نکل آیا۔ یہ پورے
40 افراد تھے۔
39
ایک
سٹور میںتمام دست یاب ڈبوں میں بند موبائل فونز پر ایک وقت میں ایک ہی پیغام موصول
ہوا۔
38
ایک
جیسے سوٹ اور ٹائی میں ملبوس افراد ریل کے ایک ہی ڈبے میں سوار ہوئے اور ایک دوسرے
کو اچنبھے اور تشویش سے دیکھنے لگے۔
37
پوسٹ
مارٹم کے آغاز پر اچانک ہی اس مردے کے جسم کا درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ
ہوگیا۔
36
طلوع
آفتاب کے ساتھ منتوں والے فوارے میں 36 نقلی سکّے ابھر آئے مگر کسی نے بھی ان پر
غور نہیں کیا۔
35
سیکنڈری
سکول نمبر 35 کے چوکیدار پر اچانک یہ عقدہ کھُلا کہ وہ ایک پیش بین ہے۔ شاید وہ
پہلے سے ہی یہ جانتا تھا۔ وہ جہاں نظر دوڑاتا اسے سرخ ہیولے نظر آتے۔
34
34
کم
عمر لڑکوں نے ایک پارٹی میں میکسیکن بئیر سمجھ کر جو مشروب پیا اس کے اثرات کچھ دن
بعد ظاہر ہونا شروع ہوئے۔
33
کسی
نے حکومت کی ویب سائٹس ہیک کر لی ۔ اب اس کے مرکزی صفحے پر33 بار ایک ہی فقرہ نظر
آرہا ہے" جب یہ سب کچھ ختم ہو جائے گا تو پھر کیا ہوگا؟ "۔
32
آتش
فشاں سے راکھ اور دھواں نکلنا شروع ہوگیا اور یہ پہاڑ کے 32 کلومیٹر کے دائرے میں
پھیل گیا۔
31
La
Rosaکے
علاقے میں رہائش پذیر شخص کے 31 دوستوں جن میں عورتیں اور مرد دونوں شامل تھےاسے
یکے بعد دیگرے فون کرتے رہے۔ سب پرانی یادیں تازہ کرتے رہے۔
30
مشتعل
ہجوم نے La Rosaکے رہائشی کی گرفتاری کے خلاف 30 پولیس
والوں کو گھیرنے اور مارنے کی کوشش کی۔
29
شہر
کے سب سے بڑے ہسپتال کے میٹرنٹی وارڈ میں 29 بچے اپنے والدین کے بجائے کسی اور کو
دے دیے گئے۔ اس غلطی کی گرہ نہ جانے کتنے برس بعد کھلے گی۔
28
کسی
شاپنگ پلازہ کے سامنے ایک امیر زادے کے باڈی گارڈ نے تیز رفتاری کے باعث اپنی جیپ
سے 28 افراد کو کچل دیا۔
27
دسویں
شاہراہ پر واقع ایک زیرِزمین پارکنگ لاٹ میں 27 ڈرائیوراچانک بے حد خوف محسوس کرنے
لگے۔ اس تہ خانے میں ان کا دم گھٹنے لگا ۔
26
ایک
عبادت گاہ کے تہ خانے میں 26 پولیس والے بندھے پڑے تھے۔ ہم یہاں کیسے پہنچے؟ ایک
نے سوال کیا۔
25
ہسپتال
میں داخل ایک مریضہ کوما سے باہر نکل آئی اور بولی"میں 25 کی بمشکل ہو پائوں"۔
اس کی عمر اس سے کہیں زیادہ تھی۔
24
ایک
بلی کمپیوٹر کی بورڈ پر پنجے رکھتی گزر گئی۔ سکرین پر تیسری وارننگ ظاہر ہوئی، 24
الفاظ۔ کسی نے ان پر غور ہی نہیں کیا۔
23
اگر
وہ 23 افراد ایک دوسرے کے شناسا ہوتےتو یہ سمجھ لیتے کہ اس دھماکے کی اصل وجہ کیا
تھی۔
22
22
شرابی
شدید نشے کے باعث بار میں ہی ایک دوسرے کے اوپر لیٹ گئے۔ بھائیوں کی طرح۔۔۔یا شاید
جانوروں کی طرح۔
21
Siglo21
نامی
عمارت کو اس کے باسیوں نے ہی آگ لگادی اور پھر ہاتھوں میں ٹارچیں تھامے وہاں
سےفرار ہوگئے۔
20
20
ملٹری
ٹرک مرکزی شاہراہ میں داخل ہوئے۔ سپاہیوں نے اترتے ہی فائر کھول دیا۔
19
19
سٹریٹ
لائٹس اچانک پھٹ گئیں۔ کسی نے دھیان ہی نہ دیا کہ تاریکی بڑھ چکی ہے۔
18
18
سیکنڈز
کے لیے ایک اجنبی چہرہ سب کے ٹیلی ویژن پر نمودار ہوا۔
17
شہر
کے سب سے مہنگے ہوٹل کے ایک ریستوران میں 17 مہمان حلق میں مچھلی کے کانٹے پھنس
جانے کی بدولت اپنی جان گنوا بیٹھے۔
16
ہوائی
اڈےپر 16 پروازیںاڑان بھرنے کے لیے تیار کھڑی تھیں۔ ان کے پائلٹس بری طرح رو رہے
تھے۔
15
ایک
سنسان سی جگہ پر 15 منشیات فروشوں کا خون ہوگیا مگر ان کو منشیات مہیا کرنے والا
وہاں نہ آیا۔ وہ اپنا اور ان کا انجام بھانپ چکا تھا۔
14
14
لڑکے
پُول کے کنارے کانپ رہے تھے۔ پاس کھڑا ایک شخص بار بار انھیں قائل کر رہا تھا کہ
انھیں ایسا موقع دوبارہ نہیں ملے گا۔
13
13
رہائشی
بلاکس کی بجلی ایک ساتھ منقطع ہو گئی۔ گہرے اندھیرے میں چیخیں صاف سنائی دے
رہی تھیں۔
12
شہر
کے 12 مختلف علاقوں میں آگ بھڑک اٹھی۔
11
11
کتے
ایک لاش کے لیے لڑ رہے تھے۔
10
ٹی
وی کے 10 سب سے زیادہ دیکھے جانے والے پروگراموں کےمیزبان نے ناظرین کو شانت رہنے
کی تلقین کی۔
9
شہر
کی 9 بڑی سڑکوں پر لاتعداد گاڑیاں کھڑی تھیں۔ شہر کے رہائشی شہر چھوڑ نے کا ارادہ
نہیں رکھتے ۔
8
8
حادثات
ہوئے۔ 2 موٹر سائیکل، 3 گاڑیاں، 1 بس اور سواریوں سے بھرا ہوائی جہاز مختلف
عمارتوں سے ٹکرا گئے۔
7
7
پیش
بین عورتیں ایک سرنگ کے پاس اکٹھی ہوئیں۔ ان کا اس تعداد اکٹھا ہونا بھی ایک شگون
تھا۔ اس وقت شہر کی گھڑیاں 7 بجارہی تھیں۔
6
6
مائع
گیس سے بھرے ٹرک پھسل کر ہائی وے پر کھڑے لوگوں پر اُلٹ گئے۔
5
5
فوجیوں
نے اس ہیلی کاپٹر میں فرار ہونے کا فیصلہ کیا جس میں وہ شہر کی اہم شخصیات کو کسی
دورے پر لے جانے والے تھے۔ عمائدینِ شہرہیلی کاپٹر اڑتا دیکھ کر انھیں کوسنے
لگے۔
4
شہر
کے 4 اہم مراکز سے ہجوم برآمدہوئے اور شعلوں اور چیخوں کے درمیان انھوں نے پیش
بینوںکو گھیر لیا۔
3
اب
تو بولو! ایک عورت چلائی۔ بولو اور 3 شکتیوں کو آواز دو۔ کچھ تو بولو!
2
سب
اس کی طرف متوجہ تھے مگر ان کے پلے کچھ نہ پڑ رہا تھا۔ وہ کہہ رہی تھی" یا تو
ہم سب بدل چکے ہیں یا پھر وہ وقت آنے میں ذرا دیر ہے۔ انتظار ہمار ا مقد ر
بن چکا ہے۔
1
"کسی شے
کو بچانے یا تباہ کرنے میں ایک ساعت درکار ہوتی ہے"۔
بوڑھا
واعظ بولا
"بولو،
دیکھو اور غور کرو، شایدہمیں بچانے والاشبد مل جائے "۔
اور
وہ مر گیا۔مجمع میں سے کسی نے اسے گولی ماری یا خنجر، اسے علم نہ ہوسکا۔ حقیقتاََ
وہ ہونے یا نہ ہونے کی بحث ہار چکا تھا۔مجمع میں سے ایک آواز سنائی دی
کیا
یہ انت ہے؟
"اس شہر
میں انت کی کوئی انتہا نہیں!"
بھڑکتے
شعلوں میں ایک نامانوس غیر انسانی آواز سنائی دی۔
(انگریزی
سے اردو ترجمہ)
انگریزی
میں عنوان : City
X
مصنف کا تعارف:
البرتو
چیمال (Alberto Chimal)
1970
میں
پیدا ہونے والے البرتو چیمال جدید میکسیکن ادب کا اہم نام ہیں۔ وہ ناول، افسانہ،
افسانچہ اور مضامین کے علاوہ بچوں کےادب میں عمدہ اور معیاری تخلیقات کے لیے معروف
ہیں۔ 2013 میں ان کا دوسرا ناول شائع ہواجسے ہسپانوی زبان کا سب سے
اعلیٰ اعزازRómulo
Gallegos ملا۔
اب تک ان کے ایک ناول کا انگریزی زبان میں ترجمہ ہوچکا ہے۔
/www.facebook.com/groups/AAKUT
Comments
Post a Comment