افسانہ نمبر 678 : وہ ملک جس میں کوئی کبھی نہیں مرتا || تحریر : اورنیلا وورپسی (البانیہ) || اردو ترجمہ : ظفر قریشی

افسانہ نمبر 678 : وہ ملک جس میں کوئی کبھی نہیں مرتا تحریر : اورنیلا وورپسی (البانیہ) اردو ترجمہ : ظفر قریشی البانیا وہ ملک ہے جس کے باشندے کبھی نہیں مرتے ۔ ان میں یہ خصوصیت اس طرح پیدا ہوئی کہ وہ رات کے کھانے کی میز پر یا دستر خوان پر قصداً زیادہ وقت گزارتے ہیں۔ اس موقع پر (مقامی شراب ) ”راکی“ کا استعمال آب پاشی کے مترادف ہوتا ہے اور صحت مند و توانا زیتون پر سرخ مرچوں کا چھڑکاؤ جراثیم کش ادویہ کا کام کرتا ہے۔ یہ ملغوبہ ہم البانوی باشندوں کے اجسام کو اتنا مضبوط بنا دیتا ہے کہ انہیں کوئی چیز تباہ نہیں کر سکتی۔ ہماری ریڑھ کی ہڈیاں فولادی ہوتی ہیں۔ آپ ان کے ساتھ جو چاہیں کریں یہ سلامت رہتی ہیں اور بالفرض محال اگر کچھ ٹوٹ پھوٹ ہو بھی جائے تو اُن کی مرمت ہو سکتی ہے جہاں تک ہمارے دلوں کا تعلق ہے اگر وہ چربی میں ملفوف بھی ہو جائیں، اُن کی رفتار میں لڑکھڑاہٹ پیدا ہو جائے یا کوئی اور علت واقع ہو جائے وہ فتح مندانہ طریقے سے دھڑکتے رہتے ہیں۔ اس کیفیت میں مبتلا ہونے کے بعد ہمیں یقین کر لینا چاہیے کہ ہم البانیہ میں ہیں۔ یہ ملک جس میں کوئی کبھی نہیں م...