افسانہ نمبر 674 : کیا میں کتا ہوں || تحریر : باجن (چین) || اردو ترجمہ : فیروز عالم

افسانہ نمبر 674 : کیا میں کتا ہوں تحریر : باجن (چین) اردو ترجمہ : فیروز عالم(امریکہ) مجھے نہیں پتا کہ میری عمر کیا ہے یا میرا کیا نام ہے۔ میں تو ایک مٹی کی ٹھیکری کی طرح ہوں جسے کسی نے اس دنیا میں پھینک دیا ہے۔ مجھے تو یہ بھی نہیں معلوم کہ میرے ماں باپ کون تھے اور اس وجہ سے مجھے یقین ہے کہ کوئی مجھے تلاش کرتا ہوا نہیں آئے گا۔ میرا قد چھوٹا ہے، میرے بال اور آنکھیں سیاہ ہیں اور میری ناک چپٹی ہے۔ مطلب یہ کہ میں ان لاکھوں بلکہ کڑوروں لوگوں کی طرح ہوں جو عام آدمی کہلاتے ہیں اور انکی تقدیر یہی ہوتی ہے کہ وہ عام آدمی ہی کی طرح مر جاتے ہیں۔ ہر شخص کا ایک بچپن ہوتا ہے مگر میرا بچپن شاید سب سے مختلف تھا کہ میں نے کبھی محبت کی گرمی، مامتا کی توجہ اور اچھی غذا نہیں دیکھی۔ مجھے یہ یاد ہے کہ ایک دن ایک بوڑھے آدمی نے جس کا چہرا جھریوں سے بھرا تھا مجھے بازاروں میں بھٹکتے دیکھ کر کہا تھا " اے بچے تیری یہ عمر اسکول میں ہونے کی ہے۔ کیا تو نہیں جانتا کہ زندگی میں سب سے اہم اور قیمتی چیز اچھی تعلیم ہے اس کے اس جملے نے جیسے مجھے جگا دیا میں اپنی بھوک اور سردی سے ٹھڑتے جسم کو بھول کر اسکو...