افسانہ نمبر 669 : کھانے کا تمغہ || تحریر : لیوشن و و (چین) || مترجم : منیر فیاض

افسانہ نمبر 669 : کھانے کا تمغہ تحریر : لیوشن و و (چین) مترجم : منیر فیاض (راولپنڈی) وہ چھبیس سال کا تھا۔ اچھے کالج سے پڑھ کر ایم اے کیا تھا اور اچھی نوکری کا حامل تھا۔ اس صبح اس کی کمپنی کے صدر نے اسے پہلی مرتبہ ایک کاروباری ڈنر پر جانے کے لیے نامزد کیا تھا مگر ذراسی لا پرواہی سے اس نے اپنی شرٹ کے سامنے والے حصے پر جوس گرا لیا تھا۔ اب یہ کہنے کی ضرورت تو نہیں کہ اسے کتنی شرمندگی ہوئی ۔ گھر پہنچنے پر اس نے مایوسی سے گہرا سانس لیا۔ جب وہ دروازے سے داخل ہو رہا تھا تو اس کی ماں نے ایک نظر میں اس کا اترا ہوا چہرہ دیکھ لیا اور اس سے اِدھر ادھر کی باتیں کرنا شروع ہوگئی۔ اس نے فورا ًشرٹ اتار کر دھونے کے لیے ماں کے حوالے کر دی۔اس کے باپ نے اسے ڈانٹا نہیں بل کہ اس کے ساتھ چھیڑ خانی شروع کر دی ۔ ” اسے دھونے کی اتنی جلدی کیا ہے۔“ اس نے اپنا پڑھائی والا چشمہ لگاتے ہوئے دھبے کو قریب سے دیکھا۔ میں کہتا ہوں اسے کچھ دن ایسے ہی لٹکا رہنے دو، آخر یہ کھانے کا تمغہ ہے۔“ اسے سمجھ نہیں آئی کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ اس کی ماں نے غصے کی اداکاری کرتے ہوئے اس کے باپ کو بازو پر م...