افسانہ نمبر 656 : پھسلتے ہوئے چہرے || تحریر : ولیم سیمسن || مترجم : ڈاکٹر انعام الحق جاوید

افسانہ نمبر 656 : پھسلتے ہوئے چہرے تحریر : ولیم سیمسن مترجم : ڈاکٹر انعام الحق جاوید اگر یہ بات اصولی طور پر تسلیم کر لی جائے کہ محبت کرنا، محبت کیے جانے سے بہتر ہے تو اس کا مطلب ہوا کہ کامیاب ترین قسم کی محبت وہ ہے جس کی جوابی کارروائی کی کوئی توقع ہو نہ امید، یعنی یک طرفہ محبت اور پھر بات یہیں ختم نہیں ہو جاتی بلکہ اس سے مزید استخراج یہ بھی کیا جاسکتا ہے کہ ہماری محبت کے لطیف ترین جذبات صرف ایسے چہروں کے لیے ہونے چاہئیں جن سے ہماری کبھی ملاقات ہی نہ ہو سکتی ہو یا ہم ان سے گفتگو نہ کر سکتے ہوں۔ بازار سے گزرتی ہوئی مناسب خدوخال والی لڑکی کا وہ خوبصورت چہرہ جو ایک جھلک دکھا کر بھیٹر میں گم ہو جاتا ہے یا ریلوے اسٹیشن پر کھڑی گاڑی کی کھڑ کی سے جھانکنے والی لڑکی یا بس کے سفر میں برابر والی سیٹ پر بیٹھی ہوئی کسی نو خیز کلی کا عکس ذہنوں پر مرتسم ہو کر رہ جاتا ہے جس کے پارہ پارہ بدن سے بجلیاں چمک رہی ہوتی ہیں لیکن افسوس کہ اس سے کوئی بات نہیں ہو سکتی . چند منٹ میں بس سٹاپ آ جائے گا اور وہ اُتر کر کہیں کھو جائے گی ۔ وہ آنکھیں دوبارہ نہیں آئیں گی ۔ وہ چہرہ بھی اور وہ بدن بھ...