Posts

Showing posts from December, 2024

افسانہ نمبر 652 : سُرخ لومڑی کی پوستین کا کوٹ || تحریر : ٹِیولِنڈا جرساؤ(پرتگال) || مترجم : نجم الدین احمد (بہاولنگر)

Image
  افسانہ نمبر 652 : سُرخ لومڑی کی پوستین کا کوٹ تحریر : ٹِیولِنڈا جرساؤ(پرتگال) مترجم : نجم الدین احمد (بہاولنگر)   ایک روز گھر لوٹتے ہوئے بچاری بینک کلرک کی نظر پوستینیں بیچنے والے کی دُکان کی الماری میں سرخ لومڑی کی پوستین سے بنے کوٹ پر پڑی۔ وہ باہر رک گئی۔ اُسے خوشی بھری جھر جھری محسوس ہوئی اور اُس کے اندر خواہش جاگ اُٹھی۔ یہی وہ کوٹ تھا جس کی اُس نے ہمیشہ تمنا کی تھی۔ اُس نے دھاتی ریک میں لٹکے اور زربفت کے سونے پر آراستہ کیے گئے دوسرے کوٹوں پر نظردوڑاتے ہوئے سوچا کہ اُس جیسا کوئی اور نہیں ہے۔ وہ نایاب تھا اور بے مثل بھی۔ اُس نے اُس سے قبل ایسا رنگ نہیں دیکھا تھا، چمکدار تا نبئی کے ساتھ سنہرا رنگ ۔ وہ اتنا بھڑ کیلا تھا جیسے آگ پررکھا ہوا ہو۔ وہ اندر داخل ہونے کے ارادے سے دروازے کو دھکیلنے ہی لگی تھی کہ دُکان بند ہو گئی۔ وہ اگلے روز جتنی جلد ممکن ہو سکا واپس آئے گی، دو پہر کے کھانے کے وقفے کے دوران یا صبح کےوقت۔ ہاں، وہ صبح کے وقت کسی بھی بہانے سے کھسک لے گی۔ اُس رات وہ بہت کم سوئی اور باربار پریشانی اور اضطراب محسوس کرتی رہی۔ اُس نے دُکان کھلنے تک کا وقت لمحہ لمحہ ...

افسانہ نمبر 651 : فائٹ کلب || افسانہ نگار : ٹووی آرو (فن لینڈ) || اردو قالب : قیصر نذیر خاورؔ ، لاہور ، پاکستان

Image
 افسانہ نمبر 651 :  فائٹ کلب ( Fight Club ) افسانہ نگار : ٹووی آرو (فن لینڈ)   اردو قالب :   قیصر نذیر خاورؔ ، لاہور ، پاکستان   (یہ ترجمہ اردو کے ان نئے لکھنے والوں کے نام ، جو ناشروں کے بہیمانہ استحصال کا شکار ہیں اور انہیں اپنا مقام بنانے میں پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں ۔   قیصر نذیر خاور) کیرولینا اس بات پر غور کر رہی تھی کہ کیا اس کا نام ایک مشہور شاعرہ کے لئے موزوں تھا ؟ اس کا پہلا نام تو ٹھیک تھا کیونکہ اس میں چار ’ واوین ‘ آتے تھے اور یہ کچھ پرانے فیشن کا بھی تھا ۔ لیکن ’ جاروی‘ کسی بھی جذبے کو نہیں اُبھارتا تھا ۔ کیا اسے اپنے پہلے مجموعے کے چھپنے سے پہلے اسے بدل لینا چاہیے ؟ کیا اس کے لئے ابھی وقت تھا ؟ ماہ ِستمبر آنے تک اُس کے پاس چار ماہ تھے ۔ گو ’ پھول میرے راز کا ‘ * کسی پرانی فلم کا نام تھا لیکن کیرولینا نے اپنے مجموعے کے لئے اپنے منتخب کردہ اِسی نام کو اپنائے رکھا ۔ یہ کتاب کی کثیر جہتی ، شہوت کے تڑکے والی حِس اور نظموں میں فطرت کی لازم حیثیت کو بخوبی بیان کرتا تھا ۔ کیرولینا کو جنگل میں دور تک پیدل چلنا بہت پسند تھا ۔ وہ بعض اوقات درختوں سے ...

افسانہ نمبر 650 : جوتے || افسانہ نگار: انتون چیخوف(روس) || مترجم: جاوید بسام(کراچی)

Image
  افسانہ نمبر 650 :  جوتے افسانہ نگار: انتون چیخوف(روس) مترجم: جاوید بسام(کراچی)     مرکن نامی ایک پیانو کے سر ملانے والا، تازہ منڈے ہوئے زرد چہرے، ناک پر نسوار کا داغ اور کانوں میں روئی ٹھونسے، ہوٹل کے کمرے سے نکل کر راہداری میں آیا اور کپکپاتی آواز میں چلایا : ” خادم! سیمیون !.... “   اس کے خوف زدہ چہرے کو دیکھ کر شاید آپ سمجھتے کہ اس پر چھت کا پلستر گرا ہے یا اس نے ابھی اپنے کمرے میں کوئی بھوت دیکھا ہے۔   ” سیمیون خدا کو مانو!“ خادم کو اپنی طرف سرعت سے آتا دیکھ کر وہ چلایا۔ ”آخر تم چاہتے کیا ہو؟ میں گٹھیا کا مریض اور نازک مزاج آدمی ہوں اور تم مجھے برہنہ پا گھومنے پر مجبور کررہے ہو۔ میرے جوتے کہاں ہیں؟ تم وقت پر جوتے کیوں نہیں دیتے؟ “   سیمیون، مرکن کے کمرے میں داخل ہوا اور اس جانب نظر دوڑائی جہاں وہ عموماً جوتے صاف کر کے رکھتا تھا۔ وہاں جوتے نہیں تھے۔ وہ اپنی گدّی کھجانے لگا۔   ” لعنت، جوتے کہاں گئے؟“ وہ بڑبڑاتا ہوا باہر آیا۔ ”میرا خیال ہے کل شام کو میں نے صاف کر کے یہاں رکھے تھے... ہممہ...میں تسلیم کرتا ہوں کہ می...