افسانہ نمبر 652 : سُرخ لومڑی کی پوستین کا کوٹ || تحریر : ٹِیولِنڈا جرساؤ(پرتگال) || مترجم : نجم الدین احمد (بہاولنگر)

افسانہ نمبر 652 : سُرخ لومڑی کی پوستین کا کوٹ تحریر : ٹِیولِنڈا جرساؤ(پرتگال) مترجم : نجم الدین احمد (بہاولنگر) ایک روز گھر لوٹتے ہوئے بچاری بینک کلرک کی نظر پوستینیں بیچنے والے کی دُکان کی الماری میں سرخ لومڑی کی پوستین سے بنے کوٹ پر پڑی۔ وہ باہر رک گئی۔ اُسے خوشی بھری جھر جھری محسوس ہوئی اور اُس کے اندر خواہش جاگ اُٹھی۔ یہی وہ کوٹ تھا جس کی اُس نے ہمیشہ تمنا کی تھی۔ اُس نے دھاتی ریک میں لٹکے اور زربفت کے سونے پر آراستہ کیے گئے دوسرے کوٹوں پر نظردوڑاتے ہوئے سوچا کہ اُس جیسا کوئی اور نہیں ہے۔ وہ نایاب تھا اور بے مثل بھی۔ اُس نے اُس سے قبل ایسا رنگ نہیں دیکھا تھا، چمکدار تا نبئی کے ساتھ سنہرا رنگ ۔ وہ اتنا بھڑ کیلا تھا جیسے آگ پررکھا ہوا ہو۔ وہ اندر داخل ہونے کے ارادے سے دروازے کو دھکیلنے ہی لگی تھی کہ دُکان بند ہو گئی۔ وہ اگلے روز جتنی جلد ممکن ہو سکا واپس آئے گی، دو پہر کے کھانے کے وقفے کے دوران یا صبح کےوقت۔ ہاں، وہ صبح کے وقت کسی بھی بہانے سے کھسک لے گی۔ اُس رات وہ بہت کم سوئی اور باربار پریشانی اور اضطراب محسوس کرتی رہی۔ اُس نے دُکان کھلنے تک کا وقت لمحہ لمحہ ...