ہانس کرسچن اینڈرسن کا افسانہ : سرخ جوتے || مترجم : اسماء حسین

عالمی ادب کے اردو تراجم (انتخاب افسانہ) افسانہ نمبر 504 : سرخ جوتے تحریر : ہانس کرسچن اینڈرسن ( ڈنمارک) مترجم : اسماء حسین ( ڈنمارک) ایک دفعہ کا ذکر ہے ، ایک چھوٹی سی لڑکی تھی، بہت نازک اورخوبصورت، لیکن انتہائی غریب اتنی کہ اسے تمام گرمیاں ننگے پاوں گزارنی پڑتی تھیں ۔ اور سردیوں میں اسے لکڑی کے موٹے جوتے پہننے پڑتے تھے جو اس کی ایڑھیوں کو چھیل کر زخمی کر دیتے ۔ گاؤں میں ایک بوڑھی بیوہ رہتی تھی جس کا شوہر موچی تھا۔ اس نے سرخ کپڑے کی کچھ پرانی کترنوں سے جوتوں کا ایک چھوٹا سا جوڑا بنا دیا۔ موچی کی بیوہ نے اپنی سی بہترین کوشش کی مگر جوتے قدرے بھدے دیکھائی دیتے تھے حالانکہ اس نے ہمدردی کے تحت چھوٹی بچی کے لیے بنائے تھے ۔ بچی کا نام کیرن تھا۔ جس دن کیرن کی ماں کو دفن کیا گیا تھاٹھیک اسی دن وہ جوتے اس کے حوالے کئے گئے ۔ یقیناً، ان کا رنگ جنازے میں شرکت کے لیے مناسب نہیں تھے، لیکن اس کے پاس جوتوں کا کوئی دوسرا جوڑا نہیں تھا ، لہذا اس نے انہیں ہی پہن لیا ۔ پھٹے پرانے کپڑوں ،برہنہ ٹانگوں اور پیروں میں سرخ جوتے پہنے وہ سادہ سے بید...