Posts

Showing posts from February, 2023

ہانس کرسچن اینڈرسن کا افسانہ : سرخ جوتے || مترجم : اسماء حسین

Image
  عالمی ادب کے اردو تراجم (انتخاب افسانہ) افسانہ نمبر 504 : سرخ جوتے تحریر : ہانس   کرسچن اینڈرسن ( ڈنمارک) مترجم : اسماء حسین   ( ڈنمارک) ایک دفعہ کا ذکر ہے ، ایک چھوٹی سی لڑکی تھی، بہت نازک اورخوبصورت، لیکن انتہائی غریب اتنی کہ اسے تمام گرمیاں ننگے پاوں گزارنی پڑتی تھیں ۔ اور سردیوں میں اسے لکڑی کے موٹے جوتے پہننے پڑتے تھے جو اس کی ایڑھیوں کو   چھیل   کر زخمی کر دیتے   ۔ گاؤں میں ایک بوڑھی بیوہ رہتی تھی جس کا شوہر موچی تھا۔ اس نے سرخ کپڑے کی کچھ پرانی کترنوں سے جوتوں کا ایک چھوٹا سا جوڑا بنا دیا۔ موچی کی بیوہ نے اپنی سی بہترین کوشش کی   مگر جوتے قدرے بھدے دیکھائی دیتے تھے حالانکہ اس نے ہمدردی کے تحت چھوٹی بچی کے لیے بنائے تھے ۔ بچی کا نام کیرن تھا۔ جس دن کیرن کی ماں کو دفن کیا گیا تھاٹھیک اسی دن وہ جوتے اس کے حوالے کئے گئے ۔ یقیناً، ان کا رنگ جنازے میں شرکت کے لیے مناسب نہیں تھے، لیکن اس کے پاس   جوتوں کا کوئی دوسرا جوڑا نہیں تھا ، لہذا اس نے انہیں ہی پہن لیا ۔ پھٹے پرانے کپڑوں ،برہنہ ٹانگوں اور پیروں میں سرخ جوتے پہنے وہ سادہ سے بید...

یی یوآن لی (چین) کا افسانہ : بیٹا (Son)

Image
  عالمی ادب کے اردو تراجم (انتخاب افسانہ) افسانہ نمبر 502 : بیٹا تحریر : یی یوآن لی (چین) مترجم : عقیلہ منصور جدون (راولپنڈی)   تینتیس سالہ ہان   کنوارہ ،سافٹ وئر انجنئیر نیا نیا امریکی شہری بنا تھا ۔بلکل نئے امریکی پاسپورٹ کے ساتھ بیجنگ انٹرنیشنل ائیر پورٹ پہنچا ۔اس نے والدہ کو ائیر پورٹ آنے سے منع کیا تھا اور گھر پر ہی انتظار کرنے کا کہا تھا ۔لیکن اسے علم تھا کہ وہ ایسا نہیں کرے گی ۔ وہ سان فرانسیسکو سے بیجنگ تک سارے سفر کے دوران پریشان رہا کہ وہ ائیر پورٹ پر اس کا انتظار کر رہی ہو گی ۔ اور ہاتھ میں مسکراتی لڑکیوں کی تصویروں کا البم بھی اٹھا ۓ ہو گی ۔ وہ ہیرے جیسا کنوارہ ہے ،امریکی ڈالر کماتا ہے اور اس کے پاس امریکی شہریت ہے ۔ لیکن جب وہ اس سے کم اہم چاندی یا سونا تھا ،تب بھی اس کی ماں اس کا جوڑا ڈھونڈنے سے باز نہیں آتی تھی ۔ شروع شروع میں اس نے ماں سے کہہ دیا تھا کہ جب تک وہ اپنی تعلیم مکمل نہ کر لے وہ شادی نہیں کرے گا ۔پھر اس نے نوکری کی تلاش کا بہانہ بنا لیا تھا اور اس کے بعد سبز کارڈ کا حصول ۔ لیکن اب جب وہ امریکی شہری بن چکا تھا ،اب اس کے پاس کوئی بہان...