Posts

Showing posts from November, 2024

افسانہ نمبر 640 : منگل کے دن کا قیلولہ || تحریر : گابریل گارسیا مارکیز (کولمبیا) || انگریزی سے ترجمہ: فاروق حسن

Image
  افسانہ نمبر 640 : منگل کے دن کا قیلولہ تحریر : گابریل گارسیا مارکیز (کولمبیا) انگریزی سے ترجمہ: فاروق حسن ریل گاڑی ریتیلے پتھروں کی مرتعش سرنگ میں سے برآمد ہوئی اور کیلوں کے لامتناہی اور متناسب کاشت کیسے ہوے باغوں میں سے گزرنے لگی۔ ہوا زیادہ بوجھل ہوگئی،اور اب انھیں سمندر کی جانب سے آنے والی ہوا کا احساس نہیں ہو رہا تھا۔ دھویں کا ایک دم گھونٹنے والا جھونکا گاڑی کے ڈبے کے اندر داخل ہوا۔ گاڑی کی پٹڑی کے ساتھ ساتھ چلتی ہوئی تنگ سڑک پر کچے کیلوں سے لدی بیل گاڑیاں آجا رہی تھیں۔ سڑک سے پرے، غیر مزروعہ زمین پر ، غیر یکساں فاصلوں پر قائم دفتروں کی، بجلی کے پنکھوں سے آراستہ عمارتیں، سرخ اینٹوں کے مکان اور بنگلے دکھائی دینے لگے تھے جن میں میزیں اور چھوٹی چھوٹی سفید کرسیاں گرد آلود کھجور کے پودوں اور گلاب کے جھاڑیوں کے درمیان چبوتروں پر پڑی ہوئی تھیں۔ ابھی صبح کے گیارہ بجے تھے اور گرمی شروع نہیں ہوئی تھی۔ "بہتر ہے کہ کھڑکی بند کردو، عورت نے کہا۔ ” تمھارے بالوں میں کالک بھر جائے گی۔“ لڑکی نے کوشش کی مگر زنگ کی وجہ سے کھڑ کی ہل نہ سکی۔ گاڑی کے تیسرے درجے کے ڈبے میں صرف یہی دونوں ...

افسانہ نمبر 641 : دستک || تحریر : انتون چیخوف (روس) || مترجم : منظر سلیم (ردوگا اشاعت گھر، تاسقند)

Image
    افسانہ نمبر 641 : دستک تحریر : انتون چیخوف (روس) مترجم : منظر سلیم (ردوگا اشاعت گھر، تاسقند) آسمان پر سویرے ہی سے گہرے بادل چھائے ہوئے تھے ، ہوائیں تھمی ہوئی تھیں اور یہ قدرے سرد اور بے رونق دن انہی کہریلے دنوں میں سے ایک تھا جب بہت دیر سے بہت نیچائی پر معلق بادلوں کو دیکھ کے خیال ہوتا ہے کہ بارش بس اب ہونے ہی کو ہے پر ہوتی نہیں۔ مویشی ڈاکٹر ایوان ایوانچ اور ہائی اسکول ٹیچر بورکین چلتے چلتے تھکن سے چور ہو چکے تھے اور کھیتوں کے درمیان سے گزرتا ہوا راستہ انہیں بے کراں معلوم ہو رہا تھا۔ دوری پر انہیں میرونو سیتس کوئے گاؤں کی پون چکی دھندلی دھندلی سی نظر آ رہی تھی یا پھر دائیں جانب گاؤں سے کافی آگے تک پھیلا ہوا نیچی نیچی پہاڑیوں کا ایک سلسلہ سا جو دراصل جیسا کہ وہ دونوں جانتے تھے، دریا کا کنارا تھا۔ وہ یہ بھی جانتے تھے کہ اس سے کچھ اور آگے سبزہ زار بید کے ہرے بھرے درخت اور دیسی جاگیریں واقع ہیں نیز یہ کہ ان میں سے کسی پہاڑی کی چوٹی پر کھڑے ہونے سے حد نگاہ تک پھیلے ہوئے کھیت، ٹیلی گراف کھمبے یا پھر دوری پر کسی کیڑے کی طرح رینگتی ہوئی ٹرین نظر آتی ہے اور اچھے موسم میں تو ش...

افسانہ نمبر 643 : چھوٹی اداکارہ بڑی کہانی || تحریر : ایچ ای بیٹس (برطانیہ) || مترجم : منور آکاش (ملتان)

Image
              افسانہ نمبر 643 : چھوٹی اداکارہ بڑی کہانی تحریر : ایچ ای بیٹس (برطانیہ) مترجم : منور آکاش (ملتان) کلے پول میں پندرہ ہزار لوگ رہتے تھے لیکن ان میں صرف ایک اداکارہ تھی، جس کی زنانہ ٹوپیوں کی دکان تھی۔ میرا نام سپارک ہے میری گھڑیوں اور جیولری کی دکان مِس پوریٹس کی دکان کے سامنے پندرہ سال سے ہے۔ اس تمام عرصے میں وہ مجھ سے کبھی نہیں بولی اور میرا نہیں خیال کہ وہ کبھی کسی سے بولی ہوگی۔ میں نے کبھی نہیں دیکھا۔ میں اور میری بیوی ایک مہذب، شائستہ اور جانثار جوڑا ہیں ۔ ویرلینس بھی کبھی کسی سے زیادہ نہیں بولتی۔ میرا اپنا ایک مقامی کلب ہے جس میں گانا اور تقریر ہوتی ہے۔ لیکن ہمارے تعلقات مس پوریٹس سے کبھی اچھے نہیں ہو سکے ۔ شاید یہ اس کے افئیرز کی وجہ سے تھا اگر وہ اتنی غیر دوستانہ نہ ہوتی تو یقیناً آج زندہ ہوتی ۔ ایسا ہی ہوا وہ مرگئی ۔ یہ خبر ہر کسی نے اخبار کے فرنٹ پیج پر پڑھی ۔ کلے پول میں کوئی بھی مس پوریٹس کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا تھا ۔ ہم جانتے ہیں وہ ایک اداکارہ تھی۔ کیا وہ اداکارہ تھی؟ کسی ڈرامے، کس تھیٹر میں، کب ، کوئی نہیں جا...