Posts

Showing posts from April, 2023

زہرہ سعید (افغانستان) کا افسانہ : سکینہ کی چوڑیاں (Sakeena’s Bangles)

Image
عالمی ادب کے اردو تراجم (انتخاب افسانہ) افسانہ نمبر 517 : سکینہ کی چو ڑیاں افسانہ نگار : زہرہ سعید (افغانستان) مترجم : خالد فرہاد     (سیالکوٹ)   جب میں دس سال کی تھی، میری ہم عمر ایک سہیلی تھی جس کا نام سکینہ تھا۔ جب ہم دوست تھیں، اس وقت میرے خاندان میں چھ بیٹیاں تھیں۔ تب تک میرے دونوں چھوٹے بھائی پیدا نہیں ہوئے تھے۔ سکینہ سات شادی شدہ بھائیوں کی اکلوتی بہن تھی۔ اس کا گھر ہمارے مکان کے بالکل سامنے تھا۔ اس کے ابا بہت سخت تھے اس لئے سکینہ کو گھر سے باہر زیادہ دیر تک کھیلنے کی اجازت نہیں تھی۔ جب وہ اپنے گھر کا کام نپٹا لیتی، اس کی ماں تبھی اسے ہمارے گھر کے احاطے میں آنے دیتی، جبکہ اس کے ابا اس وقت قیلولہ کر رہے ہوتے۔ ایک خشک برساتی نالہ تھا جو ہمارے گھروں کو جوڑتا تھا۔ سال میں محض دو بار اس میں پانی آتا اور وہ بھی کم کم ہی۔ نالے کے بغل میں سکینہ کے گھر کی دیوار میں ایک تنگ روزن تھا۔ یہ اس کے رینگ کر گزرنے کے لئے کافی تھا۔ اسے میری بڑی بہن نے سکینہ کے لیے دریافت کیا تھا۔ سکینہ کا باپ جب خراٹے لینے لگتا، وہ ہماری طرف رینگ آتی اور ہمارے ساتھ کھیلتی کودتی۔ میر...

آئی بی سنگر کا افسانہ “چابی”، مترجم : جاوید بسام

Image
  عالمی ادب کے اردو تراجم (انتخاب افسانہ)   افسانہ نمبر 514 :   چابی تحریر : آئی بی سنگر (عبرانی زبان کا   ادیب) ترجمہ: جاوید بسام (کراچی)   سہ پہر تین بجے بیسی پوپکنز نے باہر جانے کے لیے تیاری کا آغاز کیا۔ یہ شدید گرمی کے دنوں میں خصوصاً ایک مشکل مرحلہ تھا۔ سب سے پہلے وہ   اپنے موٹے اور بھدے جسم کو (کارسٹ) تنگ شمیض کی مدد سے مطلوبہ شکل میں لائی۔ پھر   لباس پہنا۔ اس کے بعد گھر میں رنگے الجھے بالوں کو کنگھی کرنے بیٹھ گئی۔ وہ سرخ اور سرمئی بھوسے کا گھچا لگ رہے تھے۔ بعد ازاں اس نے اپنے سوجے ہوئے پیر بمشکل جوتوں میں ڈالے۔ اب اپارٹمنٹ کو محفوظ طریقے سے بند کرنے کا مرحلہ تھا تاکہ اس کی غیر موجودگی میں کوئی پڑوسی گھر میں گھس کر کچھ چوری نہ کرلے۔ بیسی کو اذیت دینے والوں میں انسانوں کے ساتھ ساتھ شیاطین اور بری قوتیں بھی ملوث تھیں۔ اسے ہر دم ہوشیار رہنا پڑتا تھا۔ ایک بار اس نے اپنی عینک ڈریسنگ ٹیبل پر رکھی۔ جو کچھ دیر بعد اس کی جوتی میں پائی گئی۔ وہ بال رنگنے کا شیمپو، دوائیوں کی الماری میں چھپا کر رکھتی تھی، لیکن ایک دن وہ اسے اپنے تکیے کے نیچے ملا...